کم کھائیے!عقل بڑھائیے! اور تندرست رہیے!
فرمان امام رضاسلام اللہ و رضوانہٗ
’’مناسب ہے کہ ضرورت کے مطابق کھانا کھایا جائے اور کچھ اشتہا باقی رہنے پر چھوڑ دیا جائے۔ اس سے عقل زیادہ صحیح رہے گی اور جسم ہلکا پھلکا اور تندرست رہے گا۔ ‘‘
جدید سائنسی تحقیقات
طبی تحقیق نے ثابت کر دیا ہے کہ دل کی زیادہ تر بیماریاں معدے سے جنم لیتی ہیں۔ کوئی شخص جتنی زیادہ غذا کھاتا ہے اُتنی ہی زیادہ بیماریوں کو مول لیتا ہے جبکہ زائد کھانے سے اِجتناب دل کے اَمراض سے بچاؤ میں بہت مُفید ثابت ہوتا ہے۔ زیادہ خوراک کھانے کی عادت اِنسانی صحت پر بری طرح اثرانداز ہوتی ہیں۔کثرتِ طعام ذیابیطس جیسے مہلک مرض کا باعث بھی بنتی ہے، جس کی اصل وجہ(لبلبے) اندرونی رطوبت انسولین کی کمی ہے۔ زیادہ خوراک کھانے کی وجہ سے لبلبے کو زیادہ کام کرنا پڑتا ہے اور بار بار ایسا ہونے سے لبلبے کے خلیے تھک جاتے ہیں اور کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔
انسولین کی کمی کا ایک بڑا سبب زیادہ کھانا بھی ہے۔ ذیابیطس اُم الامراض ہے جس کی موجودگی میں بڑے اَمراض بلڈپریشر، فالج اور اَمراضِ قلب کے حملہ آور ہونے کا تناسب بڑھ جاتا ہے۔ایک اور ریسرچ کے مطابق ضرورت سے زیادہ کھا نا،ذیابیطس اور امراض قلب کو کھلی دعوت دیتا ہے۔ زیادہ کھانا صحت کے لیے مضر ہے زیادہ کھانا بیماریوں کا باعث بنتا ہے۔ جن کی وجہ سے انسان اپنے جسم اور ذہن کو صحیح طرح استعمال نہیں کرپاتا۔ زیادہ کھانا اور موٹاپا زیادہ کھانا موٹاپے کا باعث بننے کے ساتھ ساتھ جسمانی سرگرمیوں پر بھی اثر انداز ہوتا ہے۔ اور طبیعت میں سستی پیدا کرتا ہے۔ بخار کا باعث بنتا ہے جسم جتنا کھانا ہضم کرتا ہے اتنی ہی حرارت پیدا ہوتی ہے ۔ کھانے کی مقدار بڑھنے کے ساتھ حرارت میں بھی اضافہ ہوتا جاتا ہے جو بخار کا باعث بنتا ہے۔ پیٹ میں گیس بھرنا اور ڈکاریں آنا جتنا کھانا جسم ہضم کرسکتا ہے(باقی صفحہ نمبر56 پر)
(بقیہ:کم کھائیے! عقل بڑھائیے‘ تندرست رہیے)
اس سے زیادہ کھانا کھانے سے گیس بننا شروع ہوجاتی ہے۔پیٹ میں معمولی گیس کوئی معنی نہیں رکھتی لیکن اس کی بہت زیادہ مقدار بد ہضمی کا باعث بنتی ہے۔اس لیے جب بھی جسم میں زیادہ گیس بننے لگے تو کھانا کم کردینا چاہیے۔منہ کا ذائقہ خراب ہونا زیادہ کھانا کھانے سے منہ کا ذائقہ بھی خراب ہوجاتا ہے ۔ اگر آپ کو پانی کا ذائقہ خراب لگتا ہے تو یہ بھی زیادہ کھانے کی علامت ہے۔ جسم میں سستی پیدا ہوجانا ہمیشہ یہ ہدایت دی جاتی ہے پیٹ بھرنے سے پہلے ہی کھانا چھوڑ دینا چاہیے ۔ اگر کھانا کھاتے ہی آپ کو سونے کی خواہش ہوتی ہے تو یہ بھی زیادہ کھانا کھانے کی علامت ہے۔ سینے کی جلن اور ہچکیاں آنا سینے کی جلن اور بہت زیادہ ہچکیاں بھی معدے میں بہت زیادہ کھانا موجود رہنے کی وجہ سے ہوتی ہے ۔ زبان پر موٹی تہہ جم جانا صبح کے وقت میں زبان پر موٹی تہہ کی موجودگی بھی زیادہ کھانا کھانے کی علامت ہے۔ جلد پر مہاسے ہوںاس کا مطلب ہے کہ کھانا بہت زیادہ مقدار میں کھایا جا رہا ہے جس کی وجہ سے جسم فاضل مادوں کو جلد کے ذریعے نکالنے کی کوشش کرنے لگتا ہے۔جب اتنی زیادہ مقدار میں جلد سے یہ مادے نکلتے ہیں تو وہ سوزش ،جلن اور ایگزیما کا باعث بنتے ہیں جلد کی بہت سی بیماریاں زیادہ کھانے اور پیٹ کی خرابی سے ہوتی ہیں ۔ آنکھوں کا گدلا پن یا سفید حصے پر سبز رنگ جھلکنا بھی ہاضمے کی خرابی کی علامت ہے۔ زیادہ کھانا کھانے کی وجہ سے جب جگر پر زیادہ بوجھ پڑتا ہے تو بائل ڈکٹ سے نکلنے والا سبز رنگ خون میں شامل ہونے لگتا ہے۔
تھوڑا سا نمک چکھ لیجئے!70بیماریوں سےشفاء ہے
فرمان حضرت امام رضا سلام اللہ ورضوانہٗ
کھانے کی ابتداء نمک سے کرنی چاہیے۔کیونکہ اس سے70 بیماریوں سے حفاظت ہوتی ہے۔جن میں جذام (کوڑھ)بھی ہے۔
جدید سائنسی تحقیقات
نمک کا کیمیائی نام سوڈیم کلورائیڈ NaCl ہے ۔انسان نمک کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتا کیونکہ یہ جسم میں پائے جانے والے سیال یا رقیق مادوں کے توازن کو برقرار رکھنے، ہڈیوں کی ساخت، اعصابی نظام اور ہاضمے کے لیے نہایت مفید اور ضروری ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہر انسان کے جسم میں
200 گرام نمک موجود ہوتا ہے، جسےپسینے یا پھر آنسوؤں کی صورت میں چکھا بھی جا سکتا ہے۔جرمن شہر ریگنزبرگ کے یونیورسٹی ہسپتال کے انسٹیٹیوٹ فار کلینیکل بائیالوجی اینڈ ہائیجین کے شعبے سے وابستہ پروفیسر یوناتھن ژانچ اس بارے میں کہتے ہیں:’’جمع شدہ نمک جلد کو مائیکروبز یا خوردبینی جرثوموں سے تحفظ فراہم کرتا ہےاور انفیکشن یا عفونت زدہ بیکٹیریاکو مار دیتے ہیں۔طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ کھانے سے پہلے تھوڑا سا نمک ضرور چکھ لینا چاہیے۔ نمک کے اندر بھوک پید اکرنے والے اجزاء ہوتے ہیں جب آدمی نمک چکھتا ہے تو لعاب پیدا کرنے والے غدود بالفور ہاضم غذا رطوبت مہیا کرتے ہیں، (باقی صفحہ نمبر 56 پر )
(بقیہ:تھوڑا سا نمک چکھ لیجئے!70بیماریوں سےشفاء ہے )
اس کی وجہ سے غذالذیذ معلوم ہوتی ہے،اورہضم ہونے میں سہولت ہوتی ہیں اسی طرح کھانے کے بعد نمک چکھنے کی وجہ سے جمی ہوئی روغنیات ختم ہوجاتی ہیں ۔ نمک بلغم اور غلیظ رطوبتوں کو نکالتا ہے، ذہن، فہم اور ادراک کو تیز کرتا ہے، کھٹی ڈکاروں کو روکتا ہے، پیٹ کی ریاح کو دور کرتا ہے،ہضمی دور ہوتی ہے، ریاحی بواسیر میں مفید ہے،بدن کو تقویت بخشتا،مائیگرین انتہائی تکلیف دہ سر درد سے نجات دیتا ہے۔ نمک کے ذریعے انرجی لیول بھی مناسب رہتا ہے، اس سے مدافعتی نظام بھی بہتر ہوتا ہے اور دیگر جسمانی اور ذہنی کمی کوبھی پورا کرتا ہے۔جو چاہتا ہے کہ اس کے منہ پر سے کیل اور دانے ختم ہوجائیں اسے چاہیے کہ کھانا کھاتے وقت پہلے لقمہ پر تھوڑا سا نمک چھڑک لے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں